انسان

خلاصہ: انسان کے دو طرح کے دشمن ہیں: اندرونی اور بیرونی، اس سلسلے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔

امیرالمومنین (علیه السلام):
«قیمَةُ کُلِّ امْرِء ما یُحْسِنُ»
ہر انسان کی قیمت وہی ہے جو کچھ وہ انجام دیتا ہے۔
(نهج البلاغة، السيّد الرضيّ، الناشر: دار الكتاب اللبناني، حکیمانه کلمات 81)

خلاصہ: نیند اللہ کی ایسی خاموش نشانی ہے جو خاموشی سے آکر انسان پر غالب ہوجاتی ہے اور انسان خصوصاً رات کو جاگنے کے لئے جتنی کوشش بھی کرلے بالآخر نیند انسان پر غالب ہوکر رہتی ہے۔

خلاصہ: جسم کے اعضا اگرچہ کچھ حد تک انسان کے اختیار میں ہیں، لیکن ہر حال میں اللہ کے اذن سے انسان کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔

خلاصہ: کوئی چیز خودبخود کچھ نہیں کرسکتی، بلکہ جسے اللہ تعالیٰ جس حد تک اذن دے اتنا ہی وہ کوئی کام کرسکتا ہے، اسی طرح ہر چیز اللہ کے اذن کی محتاج ہے۔

خلاصہ: مفکر انسان کسی بھی امر کو شروع کرنے سے پہلے اسکے انجام اور نتایج کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے۔

خلاصہ: جیسے جسمانی لذات اور تکلیفیں پائی جاتی ہیں اسی طرح روح کے متعلق بھی لذات اور تکلیفیں پائی جاتی ہیں۔

خلاصہ: اس مضمون میں انسان کے دو پہلووں کی مختصر وضاحت کرتے ہوئے عالَم بالا کی طرف انسان کے سفر کرنے کا طریقہ بتایا جارہا ہے۔

خلاصہ: انسان کی حیوان سے شباہت بھی ہے اور فرق بھی، اس مضمون میں اس بات کی وضاحت کی جارہی ہے۔

امیرالمؤمنین عليہ السلام:اعْجَبُوا لِهَذَا الْإِنْسَانِ، يَنْظُرُ بِشَحْمٍ وَ يَتَكَلَّمُ بِلَحْمٍ وَ يَسْمَعُ بِعَظْمٍ وَ يَتَنَفَّسُ مِنْ خَرْمٍ؛انسان کی ساخت پر تعجب کروکہ چربی کے ذریعہ دیکھتا ہے اورگوشت سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے اور سوراخ سے سانس لیتا ہے۔(حکمت 8 نهج البلاغہ)