حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا)

بی بی(س) نے محض ایک ناز و نعم سے بھرپور زندگی نہیں گزاری بلکہ امورِ خانہ داری کے ساتھ ساتھ اپنے شوہر کی مثالی رفیقِ حیات ثابت ہوئیں،آپ نے ایک مثالی بیوی ہونے کے ناطے مثالی بچوں کو پروان چڑھایا اور اپنے شوہر کی اجتماعی و انفرادی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں بھرپور تعاون کیا۔

خلاصہ: اگر ہمیں اپنی زندگی کو سکون اور چین کے ساتھ گذارنا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی میں قناعت کو اپنائیں، اور اس کو اپنانےکا بہترین طریقہ معصومین(علیہم السلام) کی سیرت کو اپنی زندگی میں اجراء کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

خلاصہ: روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ جس نے حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی معرفت حاصل کرلی اس نے لیلۃالقدر کو درک کرلیا، حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی معرفت مقدمہ ہے خداوند متعال کی معرفت کے لئے۔

خلاصہ: فدک وہ زمین ہے جس کو خدا کے حکم سے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو بخش دی تھی۔ لیکن رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے بعد حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) سے اس زمین کو چھین لیا گیا اور ّآپ سے فدک کی ملکیت کے بارے میں گواہ بھی طلب کئے گئے اور ان گواہوں کو بھی قبول نہیں کیا گیا۔

خلاصہ: امام حسین(علیہ السلام) نے اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کے فضائل کو اپنی پوری زندگی میں بیان کیا، یہاں تک کہ اپنی عمر کے آخری لمحوں میں بھی آپ نے اپنی مادر گرامی کو فراموش نہیں کیا۔

خلاصہ: اگر ہمیں خدا کی معرفت حاصل کرنا ہے تو ہمیں خدا کے بھیجے ہوئے نمائندوں کی اتباع کرنا ضروری ہے، کیونکہ وہ لوگ ہی ہم کو خدا کی حقیقی معرفت کی طرف راہنمائی کرسکتے ہیں۔